تحقیقی جائزہ نمبر 3:- ہمارا پاکستانی معاشرہ غلامی کی بہترین مثال

ہمارے پاکستانی جب بیرونِ ملک کام کرنے جاتے ہیں، تو انہیں گاڑی چلانے کی نوکری ملتی ہے، کیونکہ ہماری تعلیم اس خزانے سے خالی ہے جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔ پاکستان کی کوئی بھی یونیورسٹی دنیا کی ٹاپ 100 یونیورسٹیوں میں شامل نہیں۔ کیونکہ ہم اُن کی غلامی کر رہے ہیں، جو ہمیں آگے بڑھتا دیکھنا نہیں چاہتے۔ پاکستان میں حافظِ قرآن طالبِ علموں کی بھی کوئی کمی نہیں۔ مگر ان میں سے بھی زیادہ تر کسی کو بھی قرآنِ کریم کے مبارک الفاظ کا مطلب ہی نہیں پتہ جو انہوں نے حفظ کیے ہیں۔ ہم لوگ تو رب العالمین کے پیغام کو بھی سمجھ کر نہیں پڑھ رہے۔ ہمارے ہاں امتحان میں نقل بالکل اس ہی طرح عام ہے، جیسے یہ امتحاں کا اہم حصّہ ہو۔ ہمارے ہاں تو عوام ہی ایسی ہے کہ، وہ پروفیسر عبد السلامؒ جیسے قیمتی لوگوں کو ضائع کر دیتی ہے۔ صرف اس لیے کیونکہ ان کا مکتبہِ فکر اکثریت سے الگ ہے۔ عارفہ کریمؒ جیسی ذہین بچی امریکا سے آنے کے بعد بیمار ہونے کے بعد اس دنیائے فانی سے رخصت ہو جاتی ہے۔ اگر اس ہی طرح ہم نے اپنے آپ کو غلامی اور جہالت کے اندھیروں سے نہ نکالا تو ہم کبھی بھی آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔ ہمارے ہاں دوسرے مکتبہِ فکر کے لوگوں کو اس طر...