تحقیقی جائزہ نمبر 2:- ہمارے معاشرے کی حیوانیت اور مظلوم پر الزام تراشی

ہمارے معاشرے میں عورت کو ایک شہوانی خواہشات پورا کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، جسے صرف گھر میں بند رہنا چاہیے، ورنہ وہ مردوں کو اپنی طرف مبذول کروائے گی۔ ابھی 2021 میں ہی ہم لوگوں میں سے کچھ علم سے ناواقفیت رکھنے والے لوگوں نے اپنے برادر ملک ترکی میں اپنی اصلیت دکھا دی۔ ہمارے ملک سے کچھ افراد غیر قانونی طریقے سے ترکی گئے، اور وہاں پر پہلی بار خواتین کو کھلا ڈُلا پھرتے ہوئے دیکھ نہ پائے۔ (ظاہر سی بات ہے کہ ایسے لباس جو شرم گاہوں کے مخصوص حصوں کی طرف توجہ مبذول کریں غیر مناسب ہوتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی بھی یہ کہہ دے کہ جو عورت ڈھکے چھپے لباس کو زیب نہ کرے وہ اس لائق ہے کہ اس کے ساتھ جنسی عصمت دری جیسا گھناؤنا کام ہو جائے۔) وہاں پر ان حیوانوں نے خواتین کی غیر قانونی ویڈیوز بنا کر ٹک ٹاک پر ڈالنا شروع کردیں۔ اور ہمارا سارا تاثر ترکی میں بھی خراب ہو گیا۔ نہ صرف ان حیوانوں کا بلکہ میرے اور آپ کے جیسے پاکستانیوں کا بھی۔ جنہیں اب تک ترک شہری اپنا بھائی کہتے تھے۔ ہمارے ملک میں کوئی قانون نہیں، غیر ملکی خواتین جو ہمارے ملک کی خوبصورتی دیکھنے آتی ہیں، اُنہیں ہمارے ملک ک...