تحقیقی جائزہ نمبر 1:- بنا کسی خوف اور ڈر کے دو نمازیں ملانا

ہمارے علمائے کرام میں احناف تو بالکل عرافات کے سوا نمازوں کو ملانے کو حرام سمجھتے ہیں، البتہ حنبلی علماء نمازوں کو وجہ کے ساتھ ملانے کو صحیح سمجھتے ہیں۔ مگر میرا موقف ہے کہ نمازیں بنا کسی وجہ کے بھی جمع ہو سکتی ہیں۔ ہمارے روایتی علمائے کرام قرآنِ کریم کی سورۃ النسا کی آیت 103 سے حوالہ دے کر یہ فرماتے ہیں کے اس آیت کے مطابق الله نے فرمایا ہے کہ نمازیں مؤمنوں پر 5 الگ الگ اوقات پر فرض ہیں۔ لیکن اگر ہم اس آیتِ کریمہ کا مطالعہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ، الله تعالیٰ اس میں صلاۃ الخوف کو بتا کر یہ بات واضح کر رہے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے (یعنی چاہے خوف کی حالت بھی ہو) نمازیں مؤمنوں پر اپنے اپنے اوقات پر فرض ہیں، نہ کہ 5 الگ الگ اوقات پر فرض ہیں۔ جب الله تعالیٰ کے رسول حضرت محمد مصطفیٰ (صلی الله علیہ وسلم) کے ایک قریبی صحابی اور چچا ذاد بھائی حضرت عبدللہ ابن العباس (رضی الله عنہ) بار بار سند کے ساتھ فرما رہے ہیں کہ الله کے رسول نے ہمیں بنا کسی خوف اور ڈر کے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھائی ہیں۔ پھر حضرت ابو ہریرہ (رضی الله عنہ) نے اس بات کو صحیح کہا ہوا...